ہر زمانے کے لیے اور دنیا بھر کے انسانوں کے لیے
بہترین نمونہ - حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم
بہترین نمونہ - حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم
اللہ تبارک و تعالیٰ نے قرآن کریم میں سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کر کے فرمایا ہے :
وَمَا اَرْسَلْنَاكَ اِلَّا رَحْمَۃ لِّلْعَالَمِينَ ۔۔۔
( سُورۃ الْاَنْبِيَآء : 107 )۔
بےشک ہم نے آپ (ص) کو تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا ۔
زمان و مکان ۔۔۔ ہر لحاظ سے یہ اعلان ، قرآن کریم کا ایک عظیم اعلان ہے ۔
زمانی وسعت ۔۔۔ یہ ہے کہ بعثتِ محمدی سے لے کر قیامت تک جتنی نسلیں دنیا میں آئیں گی اور تاریخ کے جتنے بھی دَور گزریں گے ، یہ اعلان ہر دور میں پڑھا جائے گا ۔ اس کے پڑھنے والے بھی لاکھوں کروڑوں انسان ہوں گے ۔
مکانی وسعت ۔۔۔ یہ ہے کہ دنیا کے ہر حصے میں یہ اعلان پڑھا جائے گا ۔
حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا کہ :
آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) ، مشرکین و کفار کے حق میں بددعا فرمائیں ۔
آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے جواب میں ارشاد فرمایا :
میں لعنت اور بددعا کرنے والا بنا کر نہیں بھیجا گیا ہوں بلکہ رحمت بنا کر بھیجا گیا ہوں ۔
(صحیح مسلم ، كتاب البر والصلۃ والآداب، باب : النبى عن لعن الدواب، وغيرہا، حدیث : 6778 )
رحمت ۔۔۔ اس لفظ کے کیا معنی ہیں ؟
اس لفظ کا استعمال ہر اس چیز کے لیے ہوتا ہے جس سے کسی انسان کو فائدہ یا راحت حاصل ہو ۔
رحمت کا سب سے بڑا مظہر یہ ہے کہ : کسی جاں بلب مریض کی جان بچا لی جائے ۔۔۔ یا ، کسی دم توڑتے آدمی کو سہارا دے کر اس کی حیاتِ نو کا سبب بنا جائے ۔
لیکن رحمت کا عظیم ترین مظہر یہ ہے کہ ۔۔۔ پوری کی پوری انسانیت کو ہلاکت سے بچایا جائے ۔
یاد رہے کہ ۔۔۔ خطرہ سے بچانا بھی ہلاکت سے بچانا سمجھا جاتا ہے ۔ لیکن خطرہ ، عارضی یا تھوڑی دیر کی ہلاکت شمار ہوتا ہے ۔
جبکہ ابدی ہلاکت ، دائمی خطرہ ہے ۔ اور اس دائمی خطرے سے انسانیت کو بچانا ۔۔۔ ایک عظیم الشان منصب ہے ۔ اور اس منصب پر اللہ کے پیغمبر ہی پورا اُتر سکتے ہیں ۔
اللہ تعالیٰ کے پیغمبر ، انسانوں کے ساتھ جو رحمت کا معاملہ کرتے ہیں ، وہ اُن رحمتوں پر قیاس نہیں کیا جا سکتا جو عام رحمتیں ہیں ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی قوم اور پھر پوری انسانیت کے ساتھ عظیم ترین احسان اور رحمت کا جو معاملہ فرمایا ہے ، وہ یہ ہے کہ :
آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے انسانیت کو توحید کی عظیم ترین نعمت سے مالامال فرمایا اور انہیں ہمیشہ کے خطرے سے بچا لیا ۔
صلی اللہ علیہ وسلم !!
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوہ ء حسنہ ، دنیا بھر کے انسانوں کے لیے بہترین نمونہ عمل ہے ۔
وَمَا اَرْسَلْنَاكَ اِلَّا رَحْمَۃ لِّلْعَالَمِينَ ۔۔۔
( سُورۃ الْاَنْبِيَآء : 107 )۔
بےشک ہم نے آپ (ص) کو تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا ۔
زمان و مکان ۔۔۔ ہر لحاظ سے یہ اعلان ، قرآن کریم کا ایک عظیم اعلان ہے ۔
زمانی وسعت ۔۔۔ یہ ہے کہ بعثتِ محمدی سے لے کر قیامت تک جتنی نسلیں دنیا میں آئیں گی اور تاریخ کے جتنے بھی دَور گزریں گے ، یہ اعلان ہر دور میں پڑھا جائے گا ۔ اس کے پڑھنے والے بھی لاکھوں کروڑوں انسان ہوں گے ۔
مکانی وسعت ۔۔۔ یہ ہے کہ دنیا کے ہر حصے میں یہ اعلان پڑھا جائے گا ۔
حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا کہ :
آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) ، مشرکین و کفار کے حق میں بددعا فرمائیں ۔
آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے جواب میں ارشاد فرمایا :
میں لعنت اور بددعا کرنے والا بنا کر نہیں بھیجا گیا ہوں بلکہ رحمت بنا کر بھیجا گیا ہوں ۔
(صحیح مسلم ، كتاب البر والصلۃ والآداب، باب : النبى عن لعن الدواب، وغيرہا، حدیث : 6778 )
رحمت ۔۔۔ اس لفظ کے کیا معنی ہیں ؟
اس لفظ کا استعمال ہر اس چیز کے لیے ہوتا ہے جس سے کسی انسان کو فائدہ یا راحت حاصل ہو ۔
رحمت کا سب سے بڑا مظہر یہ ہے کہ : کسی جاں بلب مریض کی جان بچا لی جائے ۔۔۔ یا ، کسی دم توڑتے آدمی کو سہارا دے کر اس کی حیاتِ نو کا سبب بنا جائے ۔
لیکن رحمت کا عظیم ترین مظہر یہ ہے کہ ۔۔۔ پوری کی پوری انسانیت کو ہلاکت سے بچایا جائے ۔
یاد رہے کہ ۔۔۔ خطرہ سے بچانا بھی ہلاکت سے بچانا سمجھا جاتا ہے ۔ لیکن خطرہ ، عارضی یا تھوڑی دیر کی ہلاکت شمار ہوتا ہے ۔
جبکہ ابدی ہلاکت ، دائمی خطرہ ہے ۔ اور اس دائمی خطرے سے انسانیت کو بچانا ۔۔۔ ایک عظیم الشان منصب ہے ۔ اور اس منصب پر اللہ کے پیغمبر ہی پورا اُتر سکتے ہیں ۔
اللہ تعالیٰ کے پیغمبر ، انسانوں کے ساتھ جو رحمت کا معاملہ کرتے ہیں ، وہ اُن رحمتوں پر قیاس نہیں کیا جا سکتا جو عام رحمتیں ہیں ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی قوم اور پھر پوری انسانیت کے ساتھ عظیم ترین احسان اور رحمت کا جو معاملہ فرمایا ہے ، وہ یہ ہے کہ :
آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے انسانیت کو توحید کی عظیم ترین نعمت سے مالامال فرمایا اور انہیں ہمیشہ کے خطرے سے بچا لیا ۔
صلی اللہ علیہ وسلم !!
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوہ ء حسنہ ، دنیا بھر کے انسانوں کے لیے بہترین نمونہ عمل ہے ۔
No comments:
Post a Comment