Saturday, November 5, 2011

تاریخ10-10-2011

 تاریخ10-10-2011
گوجرانوالہ (    میڈیا سیل                                   )
نائب صدر شباب ملی صوبہ پنجاب محمد فرقان عزیز بٹ نے کہا ہے کہ تحفظ ناموس رسالت اور نظریہ پاکستان کے تحفظ کے لیے اسلامیان پاکستان میدان عمل میں موجود ہیں۔ تحفظ ناموس رسالت قوانین میں کوئی تبدیلی قبول نہیں ہو گی اور پاکستان کے اسلامی نظریاتی کردار پر کوئی کمپرومائز نہیں کیا جائے گا ۔ نظام باطلہ کے خلاف تمام دینی جماعتیں متحد ہیں ۔ انسداد دہشتگردی کی عدالت نے جیل میں لگائی گئی عدالت میں ملک ممتاز قادری کوسزائے موت سنانے کااقدام غیر شرعی ، غیر قانونی اور ملک کے قوانین کا بھی مذاق ہے ۔ اعلیٰ عدالت اس فیصلے کو فوری طور پر معطل کرے ۔ان خیالا ت کا اظہار انہوں آٹورکشہ کے  اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر محمد سکندر بٹ ،طاہر نوید ،او ر محمد ذیشان بٹ بھی موجود تھے ۔ انہو ں نے مزید کہا کہ حکومت اور عدالتی نظام احساس کرے کہ اسلامیان پاکستان کے درمیان ناموس مصطفےٰۖ کے تحفظ پر کوئی تفریق نہیں ۔ ممتاز قادری کو ایسے اقدام کے لیے حکمرانوں اور لادین طبقے نے خود ماحول فراہم کیا ۔ ریاستی نظام مزید کوئی غلطی نہ کرے وگرنہ انہیں اندازہ ہی نہیں کہ عوامی جذبات کیا شدت اختیار کریں گے  ۔ مغربی پیڈ ملازمین کے تمام ترمنفی پروپیگنڈے اور توہین رسالت ۖ کے قانون کو متنازعہ بنانے کی ناپاک کوششوں کے باوجود ملک کے 99فیصد سے زائد لوگ ممتاز قادری کو اپنا ہیرو قرار دیتے ہیں۔فرقان عزیز بٹ نے کہا کہ سکولر ازم کے پیروکار اپنے بچائو کیلئے ملک کی نظریاتی سرحدوں کو منہدم کرنا چاہتے ہیں سزائے موت دینے والوں نے شریعت اسلامی ہی نہیں دستور پاکستان کی بھی خلاف ورزی کی ہے ۔آئین پاکستان میں واضح طور پر قرآن و سنت کو ملک کا سپریم لاء تسلیم کیا گیا ہے ۔ ممتاز قادری ملت پاکستان ہی نہیں پوری امت مسلمہ کا محسن ہیں۔فیصلے سے ثابت ہوگیا ہے کہ ملک میں گستاخ رسول کو تو تحفظ توحاصل ہے جبکہ شمع رسالتۖ کے پروانوں کو کوئی تحفظ حاصل نہیں ہے۔ یہودو ہنود کے پیروکارملک کی اسلامی شناخت ختم کرکے یہاں مادر پدرآزاد معاشرے کا قیام اور دینی اقدار ختم کرنا چاہتے ہیں۔جبکہ ممتاز قادری جس نے محبت رسول ۖکے تقاضے کو پورا کرتے ہوئے گستاخ رسول کو موت کے گھاٹ اتارا اس کو سزائے موت کا حکم سنا دیا گیا ہے۔ عدالتی فیصلہ ناقص اور ناقابل عمل ہے۔ جو پاکستان کے عوام کسی قصورت قبول نہیں کریں گے۔

No comments:

Post a Comment