Saturday, November 5, 2011

تاریخ 25-10-2011

تاریخ 25-10-2011
گوجرانوالہ (  میڈیا سیل                                    )
نائب صدر شباب ملی صوبہ پنجاب محمد فرقان عزیز بٹ  نے کہاہے کہ اقوام متحدہ وہ سفید ہاتھی ہے جس کے دانت دیکھانے کے اور کھانے کے اور ہیں۔ اس کی مجرامنہ غفلت کی وجہ سے امریکہ ،اسرائیل اور بھارت نے پوری دنیا میں دہشت گردی کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ مسلم حکمرانوں کا معذرت خواہانہ رویہ غلبہ اسلام کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔ افسوس اقوام متحدہ کے اجلاس فوٹو سیشن کے علاوہ کچھ نہیں ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر طارق ڈار ، ،ذیشان بٹ ، طاہر نوید ، سکندر بٹ اور ملک طارق بھی موجود تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مغرب اسلام کا راستہ روکنے اور دلائل کی بنیاد پر اپنے باطل ادیان کو قائم نہ رکھ سکنے پر تلملا اور بوکھلا گیاہے اور اب وہ امریکی سرپرستی میں بڑے پیمانے پر معصوم مسلمانوں کا قتل عام کرنے کے لیے جگہ جگہ ہزاروں ٹن بارود کی بارش کر رہاہے ۔امریکی نیوورلڈآرڈر مغرب کا آخری مہرہ تھا جو پٹ چکاہے ۔ انسانی فلاح کے دعوے دار باطل نظام ایک ایک کر کے اپنی موت مر چکے ہیں ۔ دنیا میں سوشلزم کا ڈھنڈورا پیٹنے والے آج لاکھوں کی تعداد میں سڑکوں پر نکل کر اس کے خلاف مظاہرے کر رہے ہیں ۔ دنیا کو امن و آشتی اور عدل و انصاف کے لیے اسلام کے دامن رحمت میں پناہ لینا پڑے گی ۔ بھارت کو پسندیدہ ترین ملک قرار دینے والوں کو کشمیر میں اجتماعی قبریں اور مسلمانوں کی نسل کشی نظر نہیں آتی ۔حکمران  امریکی خوف سے باہر نکل آئیں ۔ ان کے بزدلانہ رویے کی وجہ سے امریکہ کو دھمکیاں دینے کی جرأت ہوئی ہے۔  انہو ں نے مزید کہا کہ بھارت کو پسندیدہ ترین ملک قرار دینے والوں کو کشمیر میں اجتماعی قبریں اور مسلمانوں کی نسل کشی نظر نہیں آتی ۔ نوجوانوں کی کردار سازی کے لیے شباب ملی سے بڑا کوئی پلیٹ فارم نہیں ۔ نوجوا ن قوم کے اندر حوصلے اور امید کی نئی روح پھونک دیں۔ شباب ملی کے نوجوان سوئی ہوئی امت کو جگانے کی جدوجہد کر رہے ہیں۔فرقان عزیز بٹ نے کہا کہ بھارت کے معاملے میں بھی حکومت کا رویہ قومی وقار اور ملکی مفادات سے ہم آہنگ نہیں۔ تجارت کے لیے بھارت کو پسندیدہ ترین ملک قرار دینا مسئلہ کشمیر سے عملاً انحراف ، مظلوم کشمیریوں کے زخموںپر نمک پاشی اور جدوجہد آزادیٔ کشمیر کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے مترادف ہے ۔

No comments:

Post a Comment